سورة الأنبياء - آیت 34

وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِكَ الْخُلْدَ ۖ أَفَإِن مِّتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور (اے محمد ﷺ) تجھ سے پہلے ہم نے کسی بشر کو ہمیشہ جینا عطا نہیں کیا ، پس اگر تو مر گیا ، تو کیا وہ ہمیشہ جئیں گے ؟ ۔(ف ٢)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(١٤) مشرکین مکہ کا گمان تھا کہ نبی کریم جلد ہی دنیا سے رخصت ہوجائیں گے، اور ان کے بعد دعوت اسلامیہ کا شیرازہ بکھر جائے گا، اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں ان کی اسی حاقدانہ خواہش کی تردید کی ہے کہ اس دنیا میں کسی کو بھی دوام حاصل نہیں ہوا ہے۔ آپ کے ان دشمنوں کو بھی دوام حاصل نہیں ہے، سب کو موت کا مزا چکھنا ہے، اس لیے اگر آپ وفات پا جائیں گے، تو اس میں حیرت کی کون سی بات ہے، لیکن اللہ کا دین تو قیامت تک باقی رہے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحجر آیت (٩) میں فرمایا ہے : ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ﴾ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔