وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور تجھ سے پہلے جو ہم نے بھیجے وہ بھی آدمی ہی تھے ان پر ہم وحی بھیجتے تھے ، سو اگر تم نہیں جانتے تو یاد رکھنے والوں (یعنی اہل کتاب) سے پوچھ لو (ف ١) ۔
(٦) آیت (٣) میں کفار مکہ کا یہ شبہ بیان کیا گیا ہے کہ انسان اللہ کا رسول نہیں ہوسکتا اس آیت میں اسی کا جواب دیا گیا ہے کہ آدم سے لے کر اب تک جتنے انبیا گزرے ہیں سبھی انسان ہی تھے، جن تک اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی اپنا پیغام پہنچاتا تھا جن یہود و نصاری کو تم علم و فہم میں اپنے سے زیادہ سمجھتے ہو ان سے پوچھ لو، وہ بھی اس بات کی تصدیق کردیں گے۔ بعض حضرات نے اس آیت سے تقلید شخصی کے جواز پر استدلال کیا ہے جو صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ یہاں’’ اھل الذکر‘‘کر سے مراد یہود و نصاری ہیں، اور اگر بالفرض اسے عام بھی مان لیا جائے تو مقصود قرآن و سنت کے نصوص پوچھنا ہے، نہ کہ کسی انسان کی رائے جسے قرآن وسنت سے بغیر دلیل مانگے مان لیا جاتا ہے۔ سورۃ النحل آیت (٤٣) کی تفسیر کے ضمن میں اس موضوع پر تفصیل سے لکھا جاچکا ہے۔