سورة طه - آیت 96

قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ بولا میں نے وہ کچھ دیکھا جو ان اسرائیلیوں نے نہ دیکھا پھر میں نے اس رسول (جبریل) کے نقش قدم میں سے ایک مٹھی خاک اٹھالی ، وہ میں نے (بچھڑے کی پیٹ میں) ڈال دی اور میرے جی نے مجھے یہی صلاح دی ۔(ف ١)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

تو جواب دیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے وہ چیز دیکھ لی تھی جو تمہاری قوم نے نہیں دیکھی تھی، جمہور مفسرین کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سامری کو فتنہ میں ڈالنا چاہا، اس لیے اس نے جبریل کو ایک گھوڑے پر سوار دیکھا اور دیکھا کہ جہاں گھوڑے کی ٹاپ پڑی اس جگہ پودے اگ گئے، سامری دیکھ کر سمجھ گیا کہ اگر جبریل کے گھوڑے کے کھر کی مٹی کسی جماد پر ڈال دی جائے گی تو اس میں زندگی آجائے گی، اسی لیے اس نے اس مٹی کو محفوظ کرلیا اور جب بچھڑا بنایا تو اس کے اندر وہ مٹی ڈال دی جس کے اثر سے اس سے بچھڑے کی آواز آنے لگی۔