سورة طه - آیت 25

قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بولا ، اے رب میرا سینہ کشادہ کر ،

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(12) جب انہیں فرعون کے سامنے دعوت توحید رکھنے کا حکم ملا تو سوچا کہ ان کے سر ایک عظیم ذمہ داری ڈال دی گئی ہے۔ ایک طرف بحیثیت انسان انہیں اپنی کم مائیگی اور بے سروسامانی یاد آرہی تھی تو دوسری طرف فرعون جیسے عظیم شاہ مصر کی قوت و جبروت اور اس کا جاہ وجلال ان کی آنکھوں میں گھوم رہا تھا، اور اس کے کبر و غرور اور کفر و سرکشی کا عالم یہ تھا کہ اس نے اللہ کا انکار کردیا تھا اور خود معبود ہونے کا دعوی کر بیٹھا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی پیغامبری کے لیے چن لیا تھا اور انہیں بہرحال یہ کام کرنا تھا، اسی لیے انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ! میرا سینہ کھول دے