سورة طه - آیت 9
وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور کیا تجھے موسیٰ (علیہ السلام) کی بات پہنچی ہے ؟ (ف ٣) ۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(5) اوپر توحیدباری تعالیٰ کا ذکر ہوا ہے، اب یہ بیان کیا جارہا ہے کہ تمام انبیائے کرام کی دعوت کا مقصود یہی توحید باری تعالیٰ تھی۔ چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) جو ایک بڑے نبی اور رسول تھے ان سے جب اللہ تعالیٰ کوہ طور پر ہمکلام ہوئے تو انہیں ان کے رسول ہونے کی خبر دینے کے بعد جو پہلی بات کہی وہ یہی تھی کہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ہے۔ اس آیت کریمہ سے موسیٰ (علیہ السلام) پر نزول وحی کی ابتدا اور اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کا واقعہ بیان کیا جارہا ہے۔ شوکانی لکھتے ہیں کہ اس واقعہ کے ذریعہ نبی کریم کو تسلی دی گئی ہے کہ پیغام رسانی کی راہ میں آپ کو جو مشقیں اٹھانی پڑ رہی ہیں، یہ کچھ آپ ہی کے ساتھ نہیں ہے، ایسا تو تمام انبیائے کرام کے ساتھ ہوا ہے،