سورة مريم - آیت 26

فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو کھا ، اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ ، اور جو تو کسی آدمی کو دیکھے تو کہیو کہ میں نے خدا کے لئے روزہ کی منت مانی ہے ، سو آج میں ہرگز کسی آدمی سے نہ بولوں گی ۔ (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

کھجور کھاؤ، نہر کا تازہ پانی پیو، اور پیارے بچے کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو اور غم نہ کرو اور جب تم کسی آدمی کو دیکھو جو تم سے بچے کے بارے میں سوال کرے تو اشارہ کی زبان میں کہہ دو کہ میں نے اللہ کے لیے خاموش رہنے کی نذر مانی ہے آج میں کسی انسان سے بات نہیں کروں گی۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ انہیں یہ حکم اس لیے دیا گیا تاکہ نادانوں سے بات کرنے کی انہیں نوبت نہ آئے، اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی گفتگو ہی ان کی برات و پاکدامنی کی دلیل قاطع بن کر سب کو خاموش کردے۔