سورة الكهف - آیت 71

فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا ۖ قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر وہ دونوں چلے ، تاآنکہ ایک کشتی میں دونوں سوار ہوئے ، خضر (علیہ السلام) نے کشتی کو پھاڑ ڈالا ، موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کیا تونے اس لئے پھاڑ ڈالا کہ کشتی والوں کو ڈبو دے ، تونے انوکھا کام کیا۔ (ف ١)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(43) صحیح بخاری میں ہے کہ دونوں ساحل سمندر کے ساتھ ساتھ کشتی کی تلاش میں روانہ ہوئے، ایک کشتی نظر آئی تو اس کے مالک سے بات کی اس نے خضر کو پہچان لیا اور بغیر کرایہ لیے کشتی میں سوار کرلیا، تھوڑی دیر کے بعد خضر نے کشتی کو عیب دار بنانے کے لیے اس کی دیوار میں سوراخ کردیا، موسیٰ نے کہا آپ نے تو کشتی میں سوراخ کر کے کشتی والوں کو ڈبو دینا چاہا ہے، آپ نے تو بہت بڑی غلطی کی ہے کہ کشتی کو خراب کیا، بہت سے بے گناہ کو ہلاک کردینا چاہا، اور احسان فراموشی کی ہے۔