سورة الكهف - آیت 57

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو کوئی اپنے رب کی آیتوں سے سمجھایا گیا اور اس نے اس سے منہ موڑا اور اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال کو بھول گیا ، اس سے زیادہ ظالم کون ہے ہم نے ان کے دلوں پر پردہ ڈالا ، اور کانوں میں گرانی ، تاکہ قرآن کو نہ سمجھیں ، اور اب اگر تو انہیں ہدایت کی طرف بلائے ، تو وہ کبھی ہدایت پر نہ آئیں گے (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(34) جن اہل کفر نے اللہ کی آیتوں کا مذاق اڑایا، انہی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان سے بڑھ کر اپنے حق میں ظالم کون ہوسکتا ہے۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی مختلف الانواع نشانیوں کے ذریعہ راہ حق کی طرف رہنمائی کرنی چاہی، لیکن انہوں نے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا اور اپنے کفر و معاصی سے تائب نہیں ہوئے اور یہ اس لیے ہوا کہ جب انہوں نے کفر کو ایمان پر اور گمراہی کو ہدایت پر ترجیح دے دی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر ہزار پردے ڈال دیئے اور ان کے کانوں میں ڈاٹ لگا دیئے، تاکہ قرآن کے مقاصد و معانی کو نہ سمجھ پائیں، اور حق بات سننے سے محروم کردیئے جائیں، اسی لیے اس کے بعد نبی کریم سے کہا گیا ہے کہ اگر آپ ان کافروں کو حق کی دعوت دیں گے تو وہ کبھی بھی قبول نہیں کریں گے۔