سورة الكهف - آیت 54

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہم نے اس قرآن میں آدمیوں کے لئے ہر ایک کہاوت کو طرح طرح سے بیان کیا ہے اور آدمی بڑا جھگڑالو ہے ۔ (ف ١)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(٣١) اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے قرآن کریم میں بہت سی مثالیں، گزشتہ قوموں کے واقعات اور توحید باری تعالیٰ کے دلائل بیان کیے ہیں، نیز بے شمار مقامات پر نیک لوگوں کے لیے خوشخبری اور بدکاروں کو جہنم کی دھمی دی ہے اور ان تمام اسالیب دعوت و ارشاد کا مقصود یہ ہے کہ آدمی ان میں غور وفکر کر کے اللہ پر ایمان لے آئے اور سیدھی راہ اختیار کرے، لیکن انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے۔ ہمیشہ باطل دلائل کے ذریعہ حق کا انکار کرنے کی کوشش کرتا ہے، زجاج نے اسی سورت کی آیت (٥٦)İوَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِĬ سے استدلال کرتے ہوئے کہ ہے کہ یہاں انسان سے مراد کافر ہے۔ شوکانی کہتے ہیں کہ بظاہر عام انسان مراد ہے۔