وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا ، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تونے مٹی سے بنایا ؟ (ف ٢) ۔
(40) چونکہ کفار و مشرکین کی سرکشی ابلیس لعین کی پیروی کا نتیجہ ہوتی ہے، اسی لیے اب شیطان کی سرکشی بیان کی جارہی ہے اور بتایا جارہا ہے کہ اللہ کی نافرمانی اور حق کا انکار شیطان اور اس کے پیروکاروں کا شیوہ رہا ہے، اور ان سب کا ٹھکانا جہنم ہوگا، ابلیس اور اس کی سرکشی کا یہ واقعہ البقرہ، الاعراف، الحجر، بنی اسرائیل، الکہف، طہ اور ص، سات سورتوں میں بیان کیا گیا ہے۔ یہاں یہ واقعہ پانچ آیتوں میں ذکر کیا گیا ہے، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ہمارے نبی (ﷺ) ! آپ اس وقت کو یاد کیجیے جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم لوگ آدم کی تکریم و احترام میں اس کا سجدہ کرو، تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کیا اس نے کفر و تمرد کی راہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔