سورة الإسراء - آیت 47

نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم خوب جانتے ہیں کہ وہ کس نیت سے قرآن سنتے ہیں ، (یعنی ہنسنے کو) جب تیری طرف کان لگاتے اور جب آپس میں مصلحت کرتے ہیں ، جب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو کے مارے ہوئے کے پیرو ہو (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(32) مشرکین اگر کبھی قرآن سنتے بھی ہیں تو آپس میں بیٹھ کر اس کا مذاق اڑانے کے لیے ان کا مقصد علم و معرفت کا حصول اور حق کو پانا نہیں ہوتا ہے، وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ محمد (ﷺ) کو جادو کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسے جنون لاحق ہوگیا ہے اور بہکی بہکی باتیں کرتا ہے۔