وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحٍ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
اور نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے بہت امتیں ہلاک کیں ، اور رب اپنے بندوں کے گناہوں کا دانا بینا کافی ہے ۔
(11) گزشتہ قوموں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہی طریقہ رہا ہے کہ جب انہوں نے کفر و سرکشی کی راہ اختیار کی تو اللہ نے انہیں ہلاک کردیا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت میں کفار مکہ کے لیے ایک قسم کی دھمکی ہے کہ اگر وہ بھی اپنے کفر پر جمے رہے تو کوئی بعید نہیں کہ اللہ کا عذاب ان پر نازل ہوجائے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے فرمایا کہ آپ کا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے خوب واقف ہے، اس لیے انہیں ڈر کر رہنا چاہیے، کہ کہیں ان کا گناہ ان کی ہلاکت کا سبب نہ بن جائے، اس لیے کہ قوموں کی ہلاکت کی بات آنے کے بعد گناہوں کا ذکر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کسی قوم کو اس کے گناہوں کی وجہ سے ہی ہلاک کیا جاتا ہے۔