وَلِلَّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور آسمانوں اور زمین کے بھید اللہ ہی کے پاس ہیں ، اور قیامت کا معاملہ پلک جھپکنے کی مانند یا اس کے بھی قریب ہے ، اللہ ہر شئے پر قادر ہے ۔
(48) اس آیت کریمہ میں یا تو مشرکین مکہ کا جواب دیا گیا ہے جو قیامت آنے کی بڑی جلدی مچاتے تھے، یا اللہ تعالیٰ نے اپنا کمال علم و قدرت بیان فرمایا ہے اور دونوں صورتوں میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ مشرکوں کے جھوٹے معبود غیب کی کوئی خبر نہیں رکھتے، اور قیامت کب اور کیسے آئے گی؟ ان باتوں کا انہیں کوئی علم نہیں ہے۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں بندوں سے متعلق جتنی باتیں، فیصلے اور احکام پوشیدہ ہیں ان سب کا علم صرف اللہ کو ہے، اسی ضمن میں قیامت کا علم بھی ہے اور جب اس کا وقت آجائے گا تو پلک جھپکتے آجائے گی، یا اس سے بھی تیزی کے ساتھ واقع ہوجائے گی، اس لیے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔