سورة النحل - آیت 70

وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ، پھر تمہیں موت دیتا ہے اور کوئی تم میں ایسا ہے کہ نکمی عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (بڈھا بےعقل ہوجائے) بیشک (ف ٢) اللہ جاننے والا قدرت والا ہے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(43) مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے گزشتہ آیتوں میں پانی، پودوں چوپایوں اور شہد کی مکھیوں میں پائے جانے والے عجائب و غرائب کو بیان کرنے کے بعد اس آیت میں انسان کی تخلیق سے متعلق عجائب کو بیان کیا ہے کہ وہ ابتدائے آفرینش سے آخری عمر تک چار مراحل سے گزرتا ہے، پہلا مرحلہ نشو ونما کا ہوتا ہے، دوسرا جوانی کا، تیسرا ادھیڑ عمر کا جس میں آدمی اپنی عمر اور صحت کے اعتبار سے زوال پذیر ہونے لگتا ہے۔ اور چوتھا بوڑھاپے کا، جب کمزوری اور ناتوانائی اس کا لازمہ بن جاتی ہے اور جوں جوں اس کی عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے اس کی تمام جسمانی صلاحیتیں کمزور ہوتی جاتی ہیں، اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ بالکل بچہ کے مانند ہوجاتا ہے اس کی عقل جاتی رہتی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ التین آیات (4، 5)میں فرمایا ہے : یقینا ہم نے انسان کو بہترین صفت میں پیدا کیا، پھر اسے نیچوں سے نیچا کردیا۔