وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ
اور اگر اللہ آدمیوں کو ان کے ستم پر پکڑے تو زمین پر کوئی جان دار باقی نہ چھوڑے مگر وہ انہیں ایک وقت معینہ پر مہلت دے رہا ہے پھر جب ان کا وقت آئے گا ، تو نہ ایک گھڑی پہلے روانہ ہوں گے اور نہ ایک گھڑی بعد (ف ١) ۔
(35) بنی نوع انسان کے شرک و کفر اور معاصی کو بیان کرنے کے بعد، یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنا انتہائے کرم، عفو و درگزر اور حلم و بردباری بیان فرمائی ہے، کہ اگر وہ لوگوں کا ان کے گناہوں پر مواخذہ کرتا تو زمین پر کسی ذی روح کو باقی نہ چھوڑتا، لیکن ان پر رحم کرتے ہوئے موت کے وقت تک انہیں مہلت دیتا ہے، تاکہ جو کوئی مغفرت طلب کرے اسے معاف کردے اور جو اپنے گناہوں پر اصرار کرے اس کے عذاب میں زیادتی کردے، اور جس کا وقت مقرر آجائے گا اسے ایک لمحہ کی بھی مہلت نہیں دی جائے گی، اور نہ وقت مقرر سے پہلے اسے موت آئے گی۔