سورة ابراھیم - آیت 6

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا ، کہ اللہ کا احسان جو تم پر ہوا ہے یاد کرو جب اس نے قوم فرعون سے تمہیں نجات دی ، وہ تمہیں بری طرح عذاب دیتے تھے ، تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے اور تمہاری لڑکیوں کو جیتا رکھتے تھے ، اور اس میں تمہارے رب سے تمہاری بڑی آزمائش تھی

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(6) اس آیت کی تفسیر سورۃ البقرہ آیت (49) اور سورۃ الاعراف آیت (141) میں تفصیل کے ساتھ گزر چکی ہے سے مراد یہ ہے کہ فرعون اور اس کے اہل کار ان سے غلاموں جیسا معاملہ کرتے تھے اور مشکل ترین کام لیتے تھے، ان کے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے اور عورتوں کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے زندہ چھوڑ دیتے تھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قوم موسیٰ کے لیے فرعونیوں کے اس ظالمانہ برتاؤ میں اللہ کی جانب سے بڑی آزمائش تھی، ایک دوسری رائے یہ ہے کہ ذلک سے اشارہ نجات کی طرف ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نعمت دے کر بھی آزماتا ہے، بلکہ یہ آزمائش زیادہ سخت ہوتی ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ آزمائش نعمت اور مصیبت دونوں کے ذریعہ ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانبیاء آیت (35) میں فرمایا ہے : کہ ہم تمہیں خیر و شر کے ذریعہ آزمائیں گے۔