سورة یوسف - آیت 77

قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۖ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بھائی بولے ، اگر اس نے چوری کی تو (کیا تعجب) اس کے بھائی (یوسف) نے بھی پہلے چوری کی تھی ، یوسف نے یہ بات اپنے دل میں پوشیدہ رکھی اور ان پر ظاہر نہ کی ، اور کہا تم درجہ میں بد تر ہو ، اور جو کہتے ہو اللہ خوب جانتا ہے ۔ (ف ١) علیہ السلام

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(65) جب پیالہ بنیامین کے سامان سے برآمد ہوگیا تو ان کے بھائیوں نے (عزیز کے سامنے یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ ہم لوگ اس جیسے چور نہیں ہیں) کہا کہ اگر یہ چور نکلا تو اس کا بھائی بھی چور تھا، یوسف علی السلام نے ان کے اس جھوٹ پر ضبط سے کام لیا اور اپنے تاثرات کو ظاہر نہیں ہونے دیا اور دل میں کہا کہ تم کتنے برے لوگ ہو کہ خود یوسف کو اس کے باپ سے دھوکہ دے کرلے گئے تھے اور کنواں میں ڈال دیا تھا اور آج اس مظلوم و بے گناہ پر چوری کی تہمت دھرتے ہو، تم جو کچھ کہہ رہے ہو اسے اللہ خوب جانتا ہے۔