سورة یوسف - آیت 47
قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تَأْكُلُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
کہا تم سات برس پے درپے کھیتی کرو گے سو جس قدر تم کاٹو اس کو اس کی بالوں میں رہنے دو ، مگر تھوڑا نکال لو ، جو تمہارے کھانے کے کام آئے ۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(43) یوسف (علیہ السلام) نے اس کی تعبیر بتاتے ہوئے سات موٹی گایوں اور سات ہری بالیوں کو سات زرخیز سالوں سے اور سات دبلی گایوں اور سات خشک بالیوں کو سات خشک سالوں سے تعبیر کیا، یعنی سات زرخیز سالوں کے بعد سات خشک سال آئیں گے، اور پھر انہیں تعلیم دی کہ انہیں کیا کرنا ہوگا، تاکہ قحط سالی کے زمانے کے لیے غلہ فراہم کیا جاسکے، اس کے بعد انہیں خوشخبری دی کہ سات خشک سالوں کے بعد خوب بارش ہوگی، اللہ کی رحمت کا نزول ہوگا، اور ملک میں پھل، انگور، زیتون اور دودھ وغیرہ کی کثرت ہوگی۔