قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَن نَّفْسِي ۚ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكَاذِبِينَ
یوسف (علیہ السلام) بولا ، اسی نے مجھ سے یہ خواہش کی تھی ‘ کہ میں اپنے نفس کو قابو میں نہ رکھوں ‘ اور عورت کے لوگوں میں سے ایک گواہ نے یوں گواہی دی کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پٹھا ہے تو عورت سچی اور وہ جھوٹا ہے ۔
(26) یوسف نے اس کی تکذیب کرتے ہوئے کہا کہ اسی نے مجھ سے گناہ کا مطالبہ کیا تھا، تو میں نے انکار کردیا اور بھاگ پڑا، عزیز مصر کے لیے معاملہ کی حقیقت تک پہنچنا مشکل ہوگیا، تو یوسف کی برات کے لیے اللہ نے اس عورت کے ایک رشتہ دار بچے کو جو ابھی گود میں تھا، قوت گویائی دی، اس نے کہا کہ اگر یوسف کی قمیص آگے سے پھٹی ہے تو عورت سچی ہے اور وہ جھوٹا ہے، اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یوسف سچا ہے، جب عزیز نے دیکھا کہ قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو معاملہ کی تہہ تک پہنچ گیا کہ اس کی بیوی نے ہی یوسف کو گناہ پر مجبور کرنا چاہا تھا۔ بعض علماء نے اس آیت کے ضمن میں لکھا ہے کہ میں عورتوں سے شیطان کی بہ نسبت زیادہ ڈرتا ہوں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے شیطان کے بارے میں کہا ہے : کہ شیطان کی سازش کمزور ہوتی ہے، اور عورت کے بارے میں کہا ہے : (إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ) کہ عورتوں کی سازش خطرناک ہوتی ہے۔ اور اس لیے بھی کہ شیطان چھپ کر دل میں وسوسہ ڈالتا ہے اور عورت تو سامنے سے مردوں پر حملہ کرتی ہے۔