وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
اور اس کے کرتے پر جھوٹا لہو لگا لائے یعقوب بولا ، ہرگز نہیں بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لئے ایک حیلہ بنایا ہے ، اب صبر ہی بہتر ہے اور جو کچھ تم کہتے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگتا ہوں (ف ١) ۔
(18) انہوں نے یوسف کی قمیص کو ایک بکرے کے خون میں لت پت کردیا، اور اسے اپنے باپ کے سامنے رکھ کر کہا کہ یہ دیکھیے یوسف کی قمیص جو اس کے ہلاک ہوجانے کے بعد ہمیں ملے ہے، لیکن یعقوب نے ان کی بات نہیں مانی اور کہا کہ یہ کہانی تم نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہے، تمہارے کہنے کے مطابق تو بھیڑیا بڑا ہی عقلمند تھا کہ یوسف کو کھا گیا اور اس کی قمیص کو نہیں پھاڑا، اب میرے لیے اس کے سوا اور کیا چارہ کار ہے کہ اللہ کی تقدیر پر صبر جمیل سے کام لوں، اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگوں کہ وہ تمہارے جھوٹ کا پردہ فاش کردے اور یوسف کا صحیح سالم زندہ پایا جانا ظاہر کردے۔