سورة ھود - آیت 110

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی ، پھر اس میں اختلاف ہوا اور اگر ایک لفظ نہ ہوتا ، جو تیری رب سے پہلے نکل چکا ہے تو ان کے درمیان ابھی فیصلہ ہوتا اور ان لوگوں کو اس میں (یعنی قرآن میں) پکا شبہ ہے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(89) نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی جارہی ہے کہ ہم نے موسیٰ کو تورات دیا تھا، تو لوگ اس کے بارے میں دو جماعتوں میں بٹ گئے، کچھ لوگ اس پر ایمان لائے، اور کچھ لوگوں نے اس کا انکار کردیا، اسی طرح کچھ لوگوں نے اس میں موجود احکام پر عمل کیا، اور کچھ لوگوں نے عمل نہیں کیا، تو اے میرے نبی (ﷺ) قرآن کریم کے سلسلے میں بھی کفار کا رویہ دیکھ کر آپ کبیدہ خاطر نہ ہوں، اگر پہلے سے اللہ کا فیصلہ نہ ہوتا کہ قیامت کے دن تک کے لیے عذاب کو ان سے موخر کردیا جائے، تو فورا ہی ان کا فیصلہ کردیا جاتا۔ آیت کا ایک دوسرا معنی یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر سبقت کرگئی ہے، اسی لیے اللہ نے انہیں ڈھیل دے دیا ہے، اور عذاب میں جلدی نہیں کی ہے، حقیقت یہ ہے کہ کفار قرآن کریم کے بارے میں بہت ہی گہرے شک میں مبتلا ہیں۔