سورة ھود - آیت 88

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَرَزَقَنِي مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًا ۚ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَىٰ مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ ۚ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۚ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہا اے قوم دیکھو تو اگر میں اپنے رب سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھے اپنی طرف سے نیک روزی دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے تمہیں منع کرتا ہوں وہ میں آپ کروں میرا ارادہ تو صرف اصلاح کا ہے جہاں تک مجھ سے ہو سکے ، اور میری توفیق اللہ ہی سے ہے میں نے اسی پر بھروسا کیا ، اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (ف ٢) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(73) شعیب (علیہ السلام) نے ان کے کفر و عناد اور استہزا کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگو ! اللہ نے مجھے علم و نبوت کی نعمت سے نوازا ہے، اور میری حلال روزی میں خوب وسعت عطا فرمائی ہے، تو کیا میرے لیے یہ مناسب ہے کہ صرف تمہیں خوش رکھنے کے لیے اللہ کی وحی میں خیانت کروں، لوگوں کو شرک و ظلم سے روکنا اور اصلاح نفس کی دعوت دینا چھوڑ دوں؟ اور میں نہیں چاہتا کہ جن کاموں سے تمہیں روکتا ہوں وہی کام میں خود کروں، تمہیں تو بتوں کی عبادت سے منع کروں اور خود اس پر عمل نہ کروں، اور میں نے جو تمہیں خیر کے کام کرنے کی دعوت دی ہے اور برائی سے روکا ہے، تو میرا مقصود تمہاری اصلاح ہے اور مجھے ہر خیر کی توفیق دینے والا اللہ ہے، میرا اعتماد صرف اسی پر ہے اور خوشی اور غم ہر حال میں میرا ملجا و ماوی صرف وہی ہے۔