سورة ھود - آیت 78

وَجَاءَهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ وَمِن قَبْلُ كَانُوا يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ ۚ قَالَ يَا قَوْمِ هَٰؤُلَاءِ بَنَاتِي هُنَّ أَطْهَرُ لَكُمْ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ فِي ضَيْفِي ۖ أَلَيْسَ مِنكُمْ رَجُلٌ رَّشِيدٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اس کی قوم کے لوگ اس کے پاس بےاختیار دوڑے آئے ، اور پہلے سے وہ برے کام کیا کرتے تھے ، لوط (علیہ السلام) بولا اے قوم یہ میری بیٹیاں حاضر ہیں وہ تمہارے لئے زیادہ پاک ہیں سو اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو ، کیا تم میں کوئی شائستہ آدمی نہیں (ف ١) ۔ ؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(64) قوم لوط کو ان خوبصورت مہمانوں کے آنے کی اطلاع ملی، تو ان کے ساتھ لواطت کی نیت سے بہت ہی تیزی کے ساتھ دوڑتے ہوئے لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچ گئے، اس لیے کہ پہلے سے ہی مردوں کے ساتھ بدفعلی کرنی ان کی خبیث عادت چلی آرہی تھی اور شرم و حیا نام کی کوئی چیز ان کے اندر باقی نہیں رہ گئی تھی۔ جب انہوں نے ان مہمانوں کی طرف دست درازی کرنی چاہی، تو لوط نے مہمانوں کا دفاع کرتے ہوئے اور بدمعاشوں کو خیر کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! یہ میری بیٹیاں یعنی قوم کی بچیاں موجود ہیں، تم لوگ ان سے شادی کرلو، دنیاوی اور اخروی ہر اعتبار سے یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ اور اچھی رہیں گی۔ دیکھو ! اللہ سے ڈرو اور زنا سے بھی خبیث لواطت کا ارتکاب کر کے اس کی نافرمانی نہ کرو، اور مہمانوں پر دست درازی کر کے مجھے رسوا نہ کرو، کیا تم میں کوئی بھی ایسا آدمی نہیں ہے جو اس فعل قبیح سے باز آجائے، اور نیکی کی راہ اختیار کرے؟