وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ
اور ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت دینے آئے بولے سلام ، ابراہیم (علیہ السلام) نے جواب دیا سلام ‘ پھر دیر نہ کی کہ ایک تلا ہوا بچھڑا لے آیا ، (ف ٢) ۔
(56) اس آیت کریمہ سے لوط (علیہ السلام) اور ان کی قوم کے واقعہ کا آغاز ہوتا ہے، اور یہ واقعہ ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ کے ضمن میں بیان کیا گیا ہے، لوط علیہ السلام، ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے، قوم لوط کی بستیاں شام کے علاقے میں تھیں اور ابراہیم (علیہ السلام) فلسطین میں قیام پذیر تھے، اللہ تعالیٰ نے جن فرشتوں کو قوم لوط کو ہلاک کرنے کے لیے بھیجا تھا، وہاں جانے سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس گئے، تاکہ انہیں بیٹا اسحاق اور پوتا یعقوب کی خوشخبری دیں، یہ فرشتے جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل تھے، بعض کا خیال ہے کہ ان کی تعداد نو تھی، اور بعض کا خیال ہے کہ ان کی تعداد گیارہ تھی، انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) سے اپنے کلام کا آغاز سلام سے کیا یعنی السلام علیکم کہا، ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کے سلام کا بہتر جواب دیا، اور انہیں مہمان سمجھ کر بہت خوش ہوئے، اور کھانے کے لیے بھچڑے کا بھنا ہوا گوشت پیش کیا۔