وَيَا قَوْمِ هَٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ
اور اے قوم یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے نشان سو تم اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین کھاتی پھرے ، اور اسے برائی سے نہ چھوؤ کہ تمہیں عذاب قریب سے پکڑ لے گا (ف ٢) ۔
(51) اس آیت کی تفسیر سورۃ الاعراف آیت (73) میں گزر چکی ہے۔ صالح (علیہ السلام) نے جب انہیں دعوت توحید دی تو انہوں نے کہا کہ اگر تم واقعی اللہ کے نبی ہو تو اللہ سے کہو کہ بطور نشانی اس پہاڑ سے ایک اونٹنی نکال دے، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی، اللہ نے ان کی دعا قبول کرلی اور پہاڑ سے اونٹنی نکل آئی، تب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ اللہ نے بطور معجزہ تمہارے مطالبہ کے مطابق اونٹنی بھیج دی ہے، تم لوگ اسے نہ چھیڑو، یہ اللہ کی زمین میں جہاں چاہے گی جائے گی، کھائے گی، پیے گی، کوئی اسے نہ چھیڑے اور نہ تکلیف پہنچائے، ورنہ تم پر بہت جلد اللہ کا عذاب آجائے گا۔