وَأُتْبِعُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ عَادًا كَفَرُوا رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ
اور ان کے پیچھے اس دنیا میں اور قیامت کے دن لعنت لگائی گئی ، سنتا ہے ، عاد نے اپنے رب کا انکار کیا ، سنتا ہے ، پھٹکار (ف ١) ۔ ہو عاد پر ہود کی قوم تھی ،
(47) اور چونکہ انہوں نے اپنے متکبر و مغرور سرداروں کی پیروی میں کفر و شرک کی راہ اختیار کی تھی، اس لئیے اللہ تعالیٰ نے بطور سزا ان پر اس دنیا میں لعنت بھیج دی، اور آخرت میں بھی دائمی لعنت کے طور پر جہنم کے سپرد کردیے جائیں گے، گویا لعنت اور اللہ کی رحمت سے دوری ان کے لیے ہر حال میں لازم ہوگئی، اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت بھیج دینے کا سبب بیان کرتے ہوئے دوبارہ فرمایا کہ یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اپنے رب کا انکار کردیا تھا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان پر ہمیشہ کے لیے ہلاکت و بربادی کی بددعا بھیج دی، مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ آیت خبر دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ قوم عاد سے غایت درجہ غضبناک تھا، اور ان سے اس کی نفرت انتہا کو پہنچ گئی تھی۔