سورة ھود - آیت 8

وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَىٰ أُمَّةٍ مَّعْدُودَةٍ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ہم ایک مدت مقرر تک ان سے عذاب روکتے ہیں تو ٹھٹھے سے کہتے ہیں ‘ کہ کس چیز نے اسے روک رکھا ہے جو نہیں آتا سنتا ہے ، جس دن ان پر عذاب آئے گا ، ان کی طرف سے موڑا دئیے جائیگا ، اور جس چیز پر ٹھٹھا کرتے تھے وہی انہیں گھیر لے گی ،

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(9) ان کافروں کی فطرت میں ہی کجی واقع ہوئی ہے، قرآن کریم اور اللہ کے رسول کو جھٹلانا، اور اللہ کی جانب سے بھیجی گئی ہر خبر میں شک کرنا ان کی عادت ہے، اللہ تعالیٰ اگر ایک مدت معینہ تک عذاب کو ان سے ٹال دیتا، تو رسول اللہ (ﷺ) کو فورا جھٹلانے لگتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اے محمد ! تم جس عذاب کی بات کرتے تھے اسے کس چیز نے مؤخر کردیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ان کا جواب دیا کہ جلدی نہ کرو، جب وہ تم پر نازل ہوجائے گا تو کوئی طاقت اسے ٹال نہیں سکے گی۔