سورة یونس - آیت 74

ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ نَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے کتنے ہی رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے ، وہ کھلے نشان لے کر ان کے پاس آئے ، سو جو بات وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اسے انہوں نے پھر بھی ہرگز نہ مانا حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر ہم اس طرح مہر کردیا کرتے ہیں ۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(52) اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کے بعد ہود، صالح، ابراہیم، لوط اور شعیب علیہم السلام کو ان کی قوموں کی طرف معجزے اور شریعتیں دے کر مبعوث کیا، لیکن چونکہ کفار کی فطرت میں کجی تھی، اور حق و صداق کو جھٹلانا ان کی دیرینہ عادت تھی، اسی لیے جب اللہ نے خاص طور سے ان میں سے ہر ایک کے لیے نبی بھیجا تو انہوں نے اس کی تکذیب کردی، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم اللہ کے حدود سے تجاوز کرنے والوں کے دلوں پر اسی طرح مہر لگا دیتے ہیں۔ یعنی بندہ جب گناہ کرتا جاتا ہے اور توبہ نہیں کرتا، تو گناہ کرنا اس کی طبیعت ثانیہ بن جاتی ہے اور اس کے دل پر مہر لگ جاتی ہے، پھر اسے ایمان و عمل صالح کی توفیق نہیں ہوتی اور اس کے دل میں خیر و شر کی تمیز باقی نہیں رہتی۔