سورة یونس - آیت 53

وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ ۖ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ ۖ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تجھ سے پوچھتے ہیں کیا یہ سچ ہے تو کہہ ہاں ‘ مجھے اپنے رب کی قسم ، یہ سچ ہے اور تم اللہ کو تھکا نہ سکو گے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(41) کفار مکہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کا بار بار اور مختلف انداز میں مذاق اڑاتے تھے، جیسا کہ ابھی اوپر گزر چکا ہے، اور ان کا جواب بھی دیا جاچکا ہے، اسی قسم کا ان کا یہ سوال بھی تھا جو اس آیت میں بیان کیا گیا ہے کہ اے محمد ! تم جو عذاب کی بات کرتے ہو، تو کیا واقعی سچ ہے؟ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو انہیں جواب دینے کو کہا کہ ہاں، میرے رب کی قسم، یہ بات بالکل صحیح ہے، اور تم اللہ کو اس سے روک نہیں سکو گے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ نبی کریم (ﷺ) نے اللہ کے حکم سے اس کے نام کی قرآن میں تین جگہ قسم کھائی ہے۔ ایک اس آیت میں کافروں کو عذاب الہی کی یقین دہانی کرانے کے لیے، دوسری سورۃ سبا آیت (3) میں قیامت کی یقین دہانی کراتے ہوئے اور تیسری سورۃ تغابن آیت (7) میں موت کے بعد کی زندگی کے اثبات کے لیے۔