وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّن بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُم مَّكْرٌ فِي آيَاتِنَا ۚ قُلِ اللَّهُ أَسْرَعُ مَكْرًا ۚ إِنَّ رُسُلَنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ
اور جب ہم لوگوں کو بعد تکلیف کے جو انہیں پہنچی ہو کچھ رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو فورا ہی وہ ہماری نشانیوں میں حیلہ نکالتے ہیں تو کہہ اللہ تدبیر میں سب سے تیز رو ہے ‘ ہمارے رسول تمہارے مکر لکھتے ہیں ۔
(20) جو مشرکین مکہ کفر و عناد کی وجہ سے اپنی من مانی نشانی کا مطالبہ کرتے ہیں، ان کے خبث باطن اور اللہ کے ساتھ ان کی بد عہدی کا حال یہ ہے کہ جب قحط سالی اور تنگی رزق کے بعد اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرتے ہوئے آسمان سے بارش بھیجتا ہے اور ان کی روزی میں وسعت دیتا ہے، تو اللہ کا شکر ادا کرنے کے بجائے اپنے بتوں کے سامنے سربسجود ہوجاتے ہیں، اور اللہ کی آیتوں کے بارے میں طرح طرح کی باتیں بنانے لگتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم سے کہا، آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کا عذاب تمہارے مکر و فریب سے زیادہ تیز ہے، فرشتے تمہاری سازشوں کو لکھ رہے ہیں، کوئی چیز ان سے مخفی نہیں ہے، اور جب ان سے مخفی نہیں تو اللہ سے تمہاری سازشیں کیسے مخفی رہ سکتی ہیں، تمہیں ان کی سزا مل کر رہے گی۔