سورة یونس - آیت 15

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ہماری صاف آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ، تو جو ہماری ملاقات سے ناامید ہیں یوں کہتے ہیں کہ اس قرآن کے سوا کوئی اور قرآن لا ، یا اسی کو بدل ڈال ، تو کہہ یہ میرا کام نہیں کہ میں اپنی طرف سے اسے بدلوں ‘ میں اسی کے تابع ہوں جو مجھے حکم آتا ہے ، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے ان کے عذاب کا خوف ہے (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(15) نبی کریم جب مشرکین کے سامنے قرآن کریم کی ان آیتوں کی تلاوت فرماتے جن میں توحید باری تعالیٰ کا اثبات اور شرک باللہ کی تردید ہوتی، تو قیامت اور جزا و سزا کا انکار کرنے والے مشرکین بطور چیلنج یا بطور استہزا آپ سے کہتے کہ اس قرآن کے علاوہ کوئی اور قرآن لاؤ جس میں ہمارے بتوں کی عیب جوئی نہ ہو، یا ان آیتوں کے بدلے جن سے ہمیں تکلیف پہنچتی ہے دوسری آیتیں لے آؤ جنہیں سن کر ہمیں تکلیف نہ پہنچے، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کے جواب میں یہ کہنے کا حکم دیا کہ میں اس میں اپنی طرف سے ایک حرف کی تبدیلی نہیں لاسکتا ہوں، میں تو اللہ کا حکم بجا لانے والا ایک بندہ اور محض پیغامبر ہوں، میں تو صرف اللہ کی جانب سے نازل شدہ وحی کی اتباع کرتا ہوں، اگر میں نے اللہ کی نافرمانی کی تو قیامت کے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔