سورة یونس - آیت 11

وَلَوْ يُعَجِّلُ اللَّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُم بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ ۖ فَنَذَرُ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر خدا آدمیوں کو جلد برائی پہنچائے جیسے کہ وہ جلد بھلائی چاہتے ہیں ‘ تو ان کی اجل پوری کی جائے ، سو ہم ان کو جو ہماری ملاقات سے ناامید ہیں چھوڑ دیتے ہیں اپنی گمراہی میں سرگردان ہوتے ہیں (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(11) مکی زندگی کے جس دور میں یہ سورت نازل ہوئی ہے اس وقت مشرکین مکہ کا عجیب حال تھا شدت استکبار اور ذہنی بوکھلاہٹ میں بار بار رسول اللہ سے کہتے کہ اگر تم اتنے ہی سچے ہو اور ہم اللہ کے نزدیک اتنے مبغوض ہیں تو جس عذاب کی بات تم بار بار کرتے ہو ہم پر کیوں نہیں نازل ہوجاتا؟ یہ کفار مکہ کی غفلت کی انتہا تھی کہ جب بھی رسول اللہ ان سے کوئی خیر کی بات کرتے تو جلد عذاب آجانے کا مطالبہ کر بیٹھتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان پر رحم کھاتے ہوئے ایسا نہیں کیا، بلکہ انہیں توبہ کی مہلت دی اور انہیں ہلاک نہیں کیا کہ شاید ان کی ذریت میں ایسے لوگ پیدا ہوں جو اللہ پر ایمان لے آئیں، آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان میں جو لوگ ظالم ہوں گے اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لائیں گے، اللہ انہیں کفر و طغیان میں یونہی بھٹکتا ہوا چھوڑ دے گا۔