إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ ۚ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ ۚ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
مسلمانوں سے ان کی جانیں اور مال اللہ نے بہشت کے بدلے خرید کی ہیں ، وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں ، پھر مارتے اور مرتے ہیں ، یہ سچا وعدہ ہے جو اللہ پر لازم ہے ، اور توریت اور انجیل اور قرآن میں لکھا ہے ۔ اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کا پورا کرنے والا کون ہے ، سو اپنی اس بیع پر جو تم نے اس سے کی ، خوشی کرو ، اور یہ بڑی مراد پانی ہے (ف ١) ۔
(89) جہاد فی سبیل اللہ سے پیچھے رہ جانے والوں کے حالات جب بیان کیے جاچکے تو جہاد کی فضیلت بیان کر کے مؤمنوں کو اس کی ترغیب دلائی جارہی ہے، اور ان سے کہا جارہا ہے کہ اللہ نے تم سے تمہاری جان اور مال کا سودا کرلیا ہے تاکہ ان کے بدلے تمہیں جنت دے، سستی چیز لے کر بہت ہی قیمتی چیز تمہیں دی ہے، اور چاہے تم دشمنوں کو قتل کرو یا قتل کردیے جاؤ، اللہ کا وعدہ ہر حال میں ثابت ہے، جیسا کہ امام بخاری نے عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت کی ہے کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے، اور اللہ کا یہ پختہ وعدہ تورات اور انجیل میں بھی موجود ہے۔