وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍ
اور بعض دیہاتی جو تمہارے گردا گرد ہیں ، منافق ہیں اور بعض مدینہ والے نفاق پر اڑ رہے ہیں ، تو انہیں نہیں جانتا ہم جانتے ہیں ، ہم انہیں دنیا میں دوبار عذاب پھر بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے (ف ١) ۔
(79) منافقین کے حالات پر مزید روشنی ڈالی جارہی ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو خبر دی کہ مدینہ کے گرد و نواح میں جو بادیہ نشین ہیں ان میں اور اہل مدینہ میں بھی منافقین پائے جاتے ہیں، اور اپنے نفاق پر پردہ ڈالنے میں ایسے طاق ہیں کہ آپ اپنی ہزار ذہانت و بصیرت کے باوجود انہیں نہیں جانتے ہیں، وہ اپنا کفر چھپانے میں اتنے ماہر ہیں کہ صرف اللہ ہی ان کی خبر رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں پہلے اسی دنیا میں دوبارہ سزا دے گا، ذلت و رسوائی ہوگی اور اسلام اور مسلمانوں کی کامیابیوں پر ان کے دلوں میں آگ لگی رہے گی اور آخرت کا عذاب تو ان کا انتظار کر ہی رہا ہے۔ رسول اللہ بعض منافقین کو ان کے ناموں سے جانتے تھے، اور یہ ثابت ہے کہ آپ نے حذیفہ بن یمان کو چودہ یا پندرہ منافقین کے نام بتائے تھے، لیکن تمام منافقین کو نہیں جانتے تھے، امام احمد نے جبیر بن مطعم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا، یا رسول اللہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہم نے مکہ میں جو عمل کیا تھا اس کا ہمیں اجر نہیں ملے گا، تو آپ نے فرمایا کہ تمہارا اجر تمہیں مل کر رہے گا چاہے تم لومڑی کے بل میں رہو، پھر آپ نے اپنا سر میرے کان کے قریب لاکر کہا کہ میرے صحابہ میں منافقین ملے ہوئے ہیں جو جھوٹی باتیں پھیلاتے ہیں۔