سورة التوبہ - آیت 86

وَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ آمِنُوا بِاللَّهِ وَجَاهِدُوا مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُولُو الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْنَا نَكُن مَّعَ الْقَاعِدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ چل کر جہاد کرو ، تو ان میں سے اہل دوات تجھ رخصت مانگتے اور کہتے ہیں کہ ہمیں بیٹھ رہنے والوں میں چھوڑ ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

66۔ جہاد سے پیچھے رہ جانے والے منافقین کے حالات پر مزید روشنی ڈالی جا رہی ہے کہ جب بھی قرآن کریم میں کوئی سورت نازل کی جاتی ہے جس میں حکم دیا جاتا ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور رسول کے ساتھ جہاد کرو، تو مالدار منافقین رسول اللہ (ﷺ) سے اجازت مانگنے لگتے ہیں اور جھوٹے عذر پیش کر کے عورتوں اور بچوں کے ساتھ بیٹھے رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کے اس نفاق کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور ان کی عقل پر پردے پڑگئے ہیں۔