سورة الانفال - آیت 43

إِذْ يُرِيكَهُمُ اللَّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلًا ۖ وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جب تجھے (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اللہ نے تیری خواب میں انہیں تھوڑا دکھلایا ، اور اگر وہ تجھے انکی کثرت دکھلاتا ، تو تم (مسلمان) نامردی کرتے اور کام میں جھگڑا ڈالتے لیکن اللہ نے تمہیں نامردی سے بچا لیا وہ دلوں کا حال جانتا ہے (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(38) مجاہد کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خواب میں دکھلایا کہ کافروں کی تعداد تھوڑی ہے آپ نے صحابہ کرام کو جب اس کی اطلاع دی تو ان کی ہمت بڑھ گئی اور ایک گونہ اطمینان حاصل ہوا اگر دشمن کی تعداد زیادہ نظر آتی تو مسلمانوں کی ہمت پست ہوجاتی اور آپس میں اختلاف کر بیٹھتے کوئی کہتا جنگ کرنی چایئے اور کوئی کہتا ہم اتنی بڑی فوج کا مقابلہ نہیں کرسکتے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی تائید وحکمت کے ذریعہ انہیں پست ہمتی اور اختلاف دونوں سے محفوظ رکھا اور جب دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوئیں تو اللہ نے مزید یہ کیا کہ مسلمانوں کی ظاہری آنکھوں کے سامنے کافروں کی تعداد کم کردی تاکہ انہیں مزید تقویت حاصل ہو اور کافروں کی نگاہ میں مسلمانوں کو کم کر دکھا یا تاکہ جنگ پر کافروں کی آمادگی میں اضافہ ہوجائے اور جنگ چھڑ گئی تو اچانک مسلمانوں کی تعداد کافروں کی نگاہ میں دوگنی کردی تاکہ ان پر ہیبت طاری ہوجائے اور اللہ کے عذاب کی زد میں آجائیں جیسا کے سورۃ آل عمران آیت (13) میں اللہ نے فرمایا ہے کہ کافر اپنی ظاہری آنکھوں سے مسلمانوں کو اپنے آپ سے دوگنا دیکھ رہے تھے، اور یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے اس لیے ہوا تاکہ اللہ کا دین غالب ہو اس کے مؤمن بندے فاتح کی حثیت سے دنیا میں ابھریں اور اللہ کے دشمن ذلیل ورسوا ہوں ان کا غرور ٹوٹے اور کفر وشرک کا چراغ ہمیشہ کے لیے بجھ جائے۔