سورة الاعراف - آیت 129

قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بولے تیرے آنے سے پہلے بھی ہمیں دکھ ملا اور تیرے آنے کے بعد بھی موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے ‘ اور تمہیں زمین میں جانشین کر دے ، پھر دیکھے کہ تم کیسے کام کرتے ہو (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(67) بنی اسرا ئیل نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ اس سرزمین پر ہم تو پریشان ہی رہے ہیں آپ کی ولادت سے پہلے ہمارے بچوں کو اس لیے قتل کیا گیا کہ کہیں موسیٰ نہ پیدا ہوجائے جس کے ہاتھوں فرعون کی مملکت کا خاتمہ ہونا تھا، اور اب جب آپ نبی مرسل بن کر آئے ہیں تب بھی ہمارے بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے، تاکہ ہمارا وجود ہی ختم کردیا جائے، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے پہلے جس بشارت کی طرف اشارہ کیا تھا، اس کی صراحت کردی کہ اللہ تعالیٰ عنقریب ہی تمہارے دشمنوں کو ہلاک کرے گا، اور تمہیں زمین کی سیادت عطا کرے گا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس وعدے کو سچ کر دکھا یا، داؤد وسلیمان مصر کے بادشاہ ہوئے، اور یوشع بن نون کی قیادت میں بیت المقدس فتح ہوا اور اللہ نے فرعون اور اس کی قوم کو سمندر میں ڈبو دیا، اور اسرائیلیوں کو ان سے نجات دلائی۔