هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
کیا (اہل مکہ) اسی انتظار میں ہیں کہ یہ قرآن کا انجام کار دیکھیں ‘ جس دن اس کا انجام کار آئے گا وہ جو اسے پہلے بھول رہے تھے یوں کہیں گے بیشک ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس سچی بات لے کر آتے تھے ، اب کوئی ہمارے شفیع ہیں کہ ہماری (ف ١) ۔ شفاعت کریں ؟ یا ہم کو دنیا میں واپس کیئے جائیں کہ جو کچھ ہم کیا کرتے تھے ‘ اس کے خلاف جا کر کریں ، بیشک انہوں نے اپنی جانوں کا نقصان کیا اور جو جھوٹ باندھتے تھے ، ان سے گم ہوگیا ۔
(37) نبی کریم (ﷺ) کی بعثت اور قرآن کریم کے نزول کے بعد بھی جب اہل مکہ ایمان نہیں لائے تو اللہ نے فرمایا کہ اب یہ لوگ اس عقاب وانجام کا انتظار کر رہے ہیں، جس کے بارے میں قرآن میں خبر دی جا چکی ہے ؟ اس کے بعد فرمایا جب قیامت کا دن آجائے گا تو جو لوگ اسے اپنی دنیاوی زندگی میں فراموش کرچکے ہوں گے اب اپنے کفر کا اعتراف کرلیں گے، اور کہیں گے کہ ہمارے رب کے انبیاء نے تو تمام برحق باتوں کو کھول کھول کر بیان کردیا تھا۔