سورة الاعراف - آیت 19

وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اے آدم (علیہ السلام) تو اور تیری بیوی جنت میں رہو ، اور تم دونوں جہاں سے چاہو ، کھاؤ مگر اس درخت کے پاس نہ جائیوں ، ورنہ تم ظالموں میں ہوجاؤ گے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] ابلیس کو تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے نکال دیا اور آدم (علیہ السلام) کے بعد اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے فرمایا کہ یہ جنت تمہارا مسکن ہے یہاں سے جو چا ہو اور جتنا چاہو کھاؤ پیو البتہ اس ایک درخت کے قریب بھی نہ پھٹکنا۔ یہ درخت کون سا تھا ؟ اس کی صراحت نہیں کی گئی اور نہ اس کی ضرورت ہی تھی۔ اس حکم سے مقصود صرف آدم و حوا علیہما السلام کی آزمائش تھی کہ وہ کہاں تک اللہ کا یہ حکم بجا لاتے ہیں اور شیطان جو اپنی چھاتی پر ہاتھ مار کر کہتا ہے کہ میں آدم (علیہ السلام) اور اس کی اولاد کو گمراہ کر کے چھوڑوں گا کیا یہ اس کی چالوں میں آتے ہیں یا نہیں؟