سورة الانعام - آیت 162

قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا ، اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کیلئے ہے ،

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨٥] یہی توحید خالص کا نمونہ ہے جس پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام عمل پیرا تھے اور جس کا تقاضا یہ تھا کہ میری تمام بدنی عبادات بھی اللہ کے لیے ہیں اور مالی عبادات بھی۔ واضح رہے کہ نسک کا معنیٰ گو قربانی ہی کیا جاتا ہے مگر اس کے وسیع معنیٰ میں سب مالی عبادات مثلاً صدقہ، خیرات، نذر و نیاز اور منت وغیرہ سب کچھ اس میں آ جاتا ہے۔ پھر میرے جینے کا مقصد ہی شرک کو ختم کرنا اور اللہ کے کلمہ کو بلند کرنا ہے تاآنکہ اسی راہ میں مجھے موت آ جائے۔