سورة الانعام - آیت 140

قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ افْتِرَاءً عَلَى اللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور بےوہ خراب ہوئے جنہوں نے بیوقوفی سے بےسمجھے اپنی اولاد کو قتل کیا اور جو رزق اللہ نے انہیں دیا تھا ، خدا پر جھوٹ باندھ کے اسے حرام سمجھ لیا ، بےشک بہک گئے اور راہ نہ پائی ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤٩] مشرکوں کی اس خود ساختہ شریعت کی ایک ایک دفعہ پر غور کرنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ (١) بتوں اور درباروں کے مجاوروں نے قانون سازی کے جملہ اختیارات خود سنبھال رکھے تھے۔ (٢) وہ اپنی ان اختراعات کو دین کا حصہ بنا دیتے تھے (٣) اور حیلوں بہانوں سے لوگوں سے مال بٹورتے اور اللہ تعالیٰ کے حقوق کو تلف کردیتے تھے (٤) حلال و حرام قرار دینے کے جملہ اختیارات بھی انہیں کے پاس تھے (٥) وہی قتل اولاد کے مجرم تھے۔ غرض یہ کہ شرک کی کوئی قسم باقی نہ رہ گئی تھی جو انہوں نے اختیار نہ کی ہو۔ اللہ تعالیٰ ان کے جرائم بتا کر مسلمانوں کو متنبہ فرماتے ہیں کہ ایسے سر سے پاؤں تک شرک میں پھنسے ہوئے لوگوں کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان نہیں ہے یا یہ مطلب ہے کہ ان کے جن اسلاف اور بزرگوں نے اللہ پر اس طرح کے جھوٹ گھڑ لیے تھے انہیں ہدایت یافتہ قرار دیا جا سکتا ہے؟ جو خود بھی گمراہ ہوئے اور آنے والی نسلوں کو بھی گمراہی کی راہ پر ڈال دیا۔