سورة الانعام - آیت 70

وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ ٹھہرایا ، اور حیات و دنیا نے انہیں فریب دیا ، تو انہیں چھوڑ دے ‘ اور قرآن سے نصیحت دے ، کہ کوئی جی اپنے اعمال میں گرفتار نہ ہوجائے ، اس کے لئے اللہ کے سوا کوئی ولی اور شفیع نہیں ہے ، اور اگر وہ سارے معاوضے بھی اپنے بدلے میں دیگا تو بھی وہ اس سے قبول نہیں کئے جاویں گے ، یہی لوگ ہیں جو اپنے اعمال کے سبب گرفتار ہوں گے ، ان کے لئے ان کے کفر کے بدلے میں کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٣) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٧] دین کو کھیل تماشا سمجھنے والے :۔ یعنی وہ لوگ جو پیروی تو اپنی خواہشات کی کرتے ہیں مگر خول مذہب کا چڑھا رکھا ہے۔ وہ اگر اپنے اپنے قبیلے کے الگ الگ خدا مقرر کرلیں تو بھی ان کے دین میں کچھ خلل نہیں آتا اور اگر دوسروں پر ظلم روا رکھیں ناجائز طریقوں اور لوٹ مار سے دوسروں کا مال ہتھیا لیں تو بھی جائز اور ہر طرح کے بے حیائی کے کام بھی ان کے لیے جائز۔ ان کے علاوہ اللہ کی آیات، اسلام، پیغمبر اسلام اور ان کے پیروکاروں کا مذاق اڑانا بھی انہوں نے اپنا دینی فریضہ سمجھ رکھا ہے اور چونکہ ان کی معاشی حالت اچھی ہے اور معاشرہ میں انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لہٰذا وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر سے فرمایا کہ انہیں بروقت اس بات سے متنبہ کر دیجئے کہ تم میں سے ہر ایک کا اور اس کے ایک ایک فعل کا حساب لیا جائے گا اور پھر اسے اس کی سزا بھگتنا ہوگی جس سے وہ کسی صورت بچ نہیں سکتا۔ اخروی عذاب سے نجات کی صورتیں :۔ سزا سے بچنے کی ممکنہ صورتیں تو یہی ہو سکتی ہیں کہ کوئی اس کا ایسا حمایتی اٹھ کھڑا ہو جو سزا دینے والے پر اثر انداز ہوسکتا ہو یا سزا دینے والے کا مقرب ہو اور وہ اس کی سفارش کرے تاکہ اسے سزا سے معاف رکھا جائے اور تیسری صورت یہ ہے کہ کچھ دے دلا کر اپنی گلو خلاصی کرا لے، وہاں یہ تینوں صورتیں ناممکن ہوں گی اور انہیں اپنے کرتوتوں کی سزا بہرحال بھگتنا ہی پڑے گی۔