قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ۚ وَاللَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
تو کہہ کیا تم خدا کے سوا اسے پوجتے ہو جس کے اختیار میں نہ تمہارا نفع ہے اور نہ نقصان اور وہی اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (ف ٢)
[١٢٢] اس آیت میں عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کی الوہیت کی تردید میں چوتھی دلیل بیان کی گئی ہے یعنی وہ دونوں اپنے بھی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے تھے۔ یہود نے انہیں ایذائیں اور دکھ پہنچائے وہ از خود ان کی مدافعت بھی نہ کرسکتے تھے۔ یہود نے سیدہ مریم پر زنا کی تہمت لگائی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بریت بیان فرمائی اور ان کی معجزانہ پیدائش کو واضح طور پر بیان کیا لیکن یہود پھر بھی باز نہ آئے۔ اور عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی بھر ان کے درپے آزار رہے حتیٰ کہ حکومت سے ساز باز کر کے انہیں سولی پر چڑھوا دیا۔ لیکن یہ دونوں نہ اپنے آپ کی مدافعت کرسکے نہ یہود کا کچھ بگاڑ سکے پھر کیا وہ اللہ یا الٰہ یا الوہیت میں شریک قرار دیئے جا سکتے ہیں؟