سورة النسآء - آیت 174

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگو ! تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس حجت آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف واضح روشنی نازل کی ہے ۔ (ف ١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٣١] قرآن برہان کیوں ہے؟ برہان ایسی واضح دلیل کو کہتے ہیں کہ فریقین کے درمیان فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہو۔ قرآن اس لحاظ سے برہان ہے کہ اس نے اپنے مخالب تمام کفار کو چیلنج کیا کہ ’’اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ اللہ کا کلام نہیں بلکہ کسی انسان کا کلام ہے تو تم سب مل کر اور ایک دوسرے کی مدد کر کے قرآن جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ‘‘ لیکن عرب بھر کے تمام فصحاء، بلغاء اور شعراء ایسا کلام پیش کرنے سے عاجز رہ گئے۔ اسی ایک چیلنج سے تین چیزوں کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ثبوت بھی ایسا ہے جو فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے (١) وجود باری تعالیٰ کا ثبوت (٢) قرآن کے اللہ کا کلام ہونے کا ثبوت اور (٣) آپ کی نبوت کا ثبوت۔ اسی لحاظ سے قرآن کو برہان کہا گیا ہے۔ اور نورمبین اس لحاظ سے ہے کہ ہدایت انسانی یعنی دنیوی طریق زندگی اور اخروی نجات کے لیے زندگی کے ہر ہر پہلو پر روشنی ڈالنے والا ہے۔