سورة البقرة - آیت 54

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُم بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم تم نے بچھڑا بنا کے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ، اب اپنے پیدا کرنے والے کی طرف توبہ کرو اور اپنی جانوں کو مار ڈالو ، تمہارے پیدا کرنے کے نزدیک تمہارے لئے یہی بات بہتر ہے ۔ پھر وہ تم پر متوجہ ہوا ، بیشک وہی معاف کرنے والا مہربان ہے (ف ٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٠] گؤسالہ پرستوں کا قتل عام :۔ موسیٰ علیہ السلام جب کوہ طور سے تورات لے کر واپس لوٹے تو انہیں بنی اسرائیل کی اس گؤ سالہ پرستی کا علم ہوا اور اس بات سے سخت دکھ ہوا۔ قوم سے کہا کہ اب اس ظلم کی سزا یہ ہے کہ جن جن لوگوں نے بچھڑے کی پرستش کی تھی انہیں چن چن کے مار ڈالو۔ اس وقت بنی اسرائیل کے تین گروہ بن گئے تھے۔ ایک وہ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش کی تھی۔ دوسرے وہ جو انہیں گؤسالہ پرستی سے منع کرتے تھے۔ تیسرے وہ جو غیر جانبدار رہے۔ نہ خود گؤسالہ پرستی کی اور نہ ہی کرنے والوں کو منع کیا۔ انہیں حکم یہ دیا گیا کہ منع کرنے والے بچھڑا پوجنے والوں کو قتل کریں اور جو غیر جانبدار رہے انہیں معاف کردیا گیا۔