سورة الفجر - آیت 10

وَفِرْعَوْنَ ذِي الْأَوْتَادِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور فرعون میخوں والے کے ساتھ کیا کیا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] فرعون اور قوم فرعون :۔ تیسری سرکش قوم فرعون اور اس کی قوم تھی۔ اور فرعون کو ''میخوں والا'' کہنے کی بھی کئی توجیہات بیان کی گئی ہیں۔ مثلاً ایک یہ کہ میخوں والے سے مراد اس کی سلطنت کی مضبوطی ہے جیسے اس سلطنت کی جڑیں میخوں کی طرح زمین میں ٹھونک دی گئی ہوں۔ دوسری یہ کہ میخوں سے مراد اس کی افواج اور لاؤ لشکر ہیں جن کے بل بوتے پر وہ اللہ کا باغی اور مدمقابل بن بیٹھا تھا۔ تیسری یہ کہ جب اس کے لشکر نقل و حرکت کرتے تو خیموں کو نصب کرنے کے لیے بڑی بڑی میخیں استعمال کرتے تھے۔ اور چوتھی یہ کہ جب اس نے کسی کو سولی چڑھانا ہوتا تو اسے تختہ دار پر رسیوں سے کسنے کے بجائے اس کے ہاتھوں اور پاؤں میں میخیں ٹھونک دیا کرتا تھا اور یہ سب باتیں اس کی قوت، اس کی نخوت، غرور اور سنگدلی پر دلالت کرتی ہیں۔ فرعون اور اس کی قوم بھی آخرت کی منکر اور اللہ کی نافرمان تھی۔ ان لوگوں کو اللہ نے بحر قلزم میں غرق کرکے دنیا کو ان کے وجود سے پاک کردیا۔