سورة النسآء - آیت 104

وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان کا پیچھا کرنے سے سست نہ رہو ۔ اگر تم بےچین ہو تو وہ بھی بےچین ہیں ، جیسے کہ تم بےچین ہو ، اور تمہیں خدا سے وہ امید ہے جو انہیں نہیں ہے ۔ اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤٢] یعنی جنگ میں جیسے تمہیں جانی نقصان یا دکھ پہنچتا ہے ویسے ہی دشمن قوم کو بھی پہنچتا ہے۔ پھر جب وہ باطل پر ہو کر یہ سب کچھ برداشت کرتے ہیں تو پھر تم حق پر ہو کر کیوں برداشت نہ کرو؟ علاوہ ازیں تم میں سے کوئی شہید ہوجائے یا زندہ سلامت گھر آ جائے دونوں صورتوں میں تم اللہ سے اجر و ثواب کی توقع رکھتے ہو جو ان کو مطلق نہیں ہوتی۔ پھر تم آخر ان کا پیچھا کر کے ان کا قلع قمع کیوں نہ کرو۔ اس معاملہ میں ہرگز کمزوری یا سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔