سورة الانشقاق - آیت 14
إِنَّهُ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
وہ سمجھا تھا کہ وہ پھر ہرگز (خدا کی طرف) نہ لوٹے گا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠] حار کا لغوی مفہوم :۔ یَحُوْر : حار بمعنی گھوم پھر کراسی جگہ واپس آجانا جہاں سے چلا تھا۔ گویا اس لفظ کے معنی میں دو باتیں بنیادی طور پر پائی جاتی ہیں۔ (١) گھومنا (٢) رجوع' کہتے ہیں۔ حار الماء فی الغدیر یعنی پانی حوض میں گھومنے لگا اور محور اس ڈنڈے کو کہتے ہیں جس کے گرد چرخی گھومتی ہے۔ یعنی اسے یہ خیال تک نہیں تھا کہ دنیا کے ان مختلف اقسام کے دھندوں کے بعد بالآخر مجھے اپنے پروردگار کے پاس ہی پہنچنا ہے۔