سورة المطففين - آیت 26

خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس کی مہر مشک (کستوری) پر جمتی ہے اور اسی ہی کی چاہئے کہ رغبت کریں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] جنت کی شراب کے خواص :۔ دنیا کی شراب بدبودار ہوتی ہے اور ذائقہ تلخ، پینے سے اس کی سڑانڈ فوراً دماغ تک جاپہنچتی ہے جس سے انسان کے حواس مختل ہوجاتے ہیں۔ اس کے برعکس جنت میں شراب کی یہ خاص قسم رحیق کی خوشبو ایسی ہوگی جیسے کستوری کی۔ اس کی مہر میں لاکھ یا مٹی یا موم کے بجائے کستوری لگائی گئی ہوگی اور اس میں دنیا کی شراب والی کوئی قباحت نہیں ہوگی۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا کی ناپاک شراب اس قابل نہیں کہ بھلے آدمی اس کی طرف رغبت کریں۔ ہاں یہ رحیق یقیناً ایسی نعمت ہے جس پر لوگوں کو ٹوٹ پڑنا چاہیے اور اس کے حصول کے لیے نیک اعمال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔