سورة الإنفطار - آیت 9

كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہرگز نہیں بلکہ تم انصاف کے دن کو جھٹلاتے (ف 1) ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] یعنی تمہارے اللہ تعالیٰ کی مہربانیوں سے انکار کی وجہ یہ نہیں کہ تمہیں بات کی سمجھ نہیں آتی۔ بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ تم جزا و سزا کے قانون الٰہی کے منکر ہو۔ تمہاری خواہش یہ ہے کہ تم جیسے بھی دنیا میں زندگی بسر کرتے رہو تم سے مرنے کے بعد کوئی محاسبہ نہ ہو اور یہ کس قدر ظلم اور بے انصافی کی بات ہے کہ تمہیں قوتیں اور تصرف و اختیار تو تمام مخلوق پر دیا جائے لیکن تم پر ذمہ داری کچھ بھی نہ ہو؟ یہ دھوکا تمہیں کیسے لگ جاتا ہے؟